اردو ترجمہ نگاری
سندھی زبان
مختلف آراء
سندھی زبان کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں مثلاً پہلی رائے کے مطابق سندھی اس علاقے کی قدیم ترین زبان ہے اسی سے سرائیکی اور پنجابی زبانیں وجود میں آئیں۔دوسری رائے کے مطابق سندھی ہندوستانی زبانوں کا ہی کوئی غیر ترقی یافتہ نمونہ ہے ۔تیسری رائے یہ ہے کہ سندھی بہت مالدار زبان ہے اور یہ سنسکرت کی کوئی شاخ ہے جو ترقی کر کے زبان بن گئی۔
تاریخی پہلو
تاریخی اعتبار سے آریاؤں کی وادی سندھ میں آمد تقریباً ۰۰۳۲ ۔۰۰۵۱ ق م تک کا عہد گنا جاتاہے۔اُن دنوں وادی سندھ دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر آباد ی کی صورت میں آباد تھی جن میں مہر کوٹ،موہنجودڑو،ہڑپہ،حسن ڈھیری اور ڈیجی کے علاقے شامل تھے یہ آبادیاں اُس وقت دریائے سندھ کے دونوں کناروں پر موجود تھیں اور آج بھی ہیں۔ماہرِ لسانیات پشل کے مطابق سنسکرت پراکرتوں کی بنیاد نہیں ہے بلکہ پراکرت کی بنیاد وہاں کی عوامی زبان ہو سکتی ہے۔
سندھی زبان کا رسم الخط عربوں کے عہد میں وجود میں آیا اور ڈاکٹر عبدالمجید میمن کے مطابق سندھی زبان کی پہلی نظم تیسری صدی ہجری یا نویں صدی عیسوی میں لکھی گئی اور اسی دور میں عراقی یہاں آئے اور عبدالعزیز وہ پہلا شخص تھا جس نے قرآن مجید کا ترجمہ سندھی زبان میں کیا۔سندھی زبان کے کل ۲۵ حروف ہیں اردو کے ۲۳ حروف سندھی میں ملتے ہیں اور باقی حروف کے متوازی مرکب شکل میں اردو میں حروف موجود ہیں۔علاوہ ازیں ۹ حروف سندھی کے ایسے ہیں جو اردو میں نہیں بولے جاتے بلکہ اضافی ہیں۔اس کے علاوہ سندھ کی عشقیہ لوک داستانیں بھی مشہور ہیں جن میں سسی پنہوں ،عمر ماروی،مومل رانو،اور لیلاں چنیسر وغیرہ شامل ہیں۔
سندھ کا ادب بنیادی طور پر گیتوں کی شکل میں بکھرا ہوملتا ہے اور گیت سندھی کی بنیادی اصنف ہے۔گیتوں میں سندھ کی مٹی کی مہک پائی جاتی ہے۔
قیامت مہ بخشش جو سامان کر انسان کھی بہ مدنی جو مھمان کر
شکستہ دلین تی ھی احسان کر محمدؐ جیی الفت مہ غلطان کر
رھیی دل مہ سودائیی سلطانِ دین اِھو قرب کر مون تیی احسان کر
اردو ترجمہ:
قیامت میں ہماری بخشش کا سامان کیجئے ۔ہمیں مدینے والے کا مہمان کر۔ٹوٹے ہوئے دلوں پر یہ احسان فرما۔محمدؐ کی محبت میں ہمیں ڈبو دیجئے ۔یہ دیوانہ دل جو ہے اس میں آپؐ کی محبت رہے یہی احسان ہمیں نصیب فرما۔
اردو منظوم ترجمہ:
قیامت میں بخشش کا سامان فرما مجھے پیارے مدنی کا مہمان فرما
شکستہ دلوں پے یہ احسان فرما محمدؐ کی الفت میں غلطان فرما
سدا دل میں سوداءِ سلطان دین ہو یہ میرے مقدر پے احسان فرما
ہمشہ مدینے کا راہی رہو میں گدائی میں ان کی سلطانی فرما
یہ اظہار دلگیر کی ہے دعا اب عروجِ محبانِ قرآن فرما (اظہارِ عقیدت،اظہار قریشی)
Comments
Post a Comment