Posts

Showing posts from March, 2017

اردو ادب میں جدید افسانوی صورتحال

اردو ادب میں جدید افسانوی صورتحال   آج اردو ادب تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے جہاں ایک طرف نت نئی اصناف وقت کی ضرورت کے تحت پیدا ہو رہی ہیں تو دوسری طرف پہلے سے موجود اصناف میں فنی اور فکری سطح پر انقلابی تبدیلیاں دونوں سطحوں پرہو رہی ہیں یعنی ادب تخلیق کرنے والے اورادب پڑھنے والے اس سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں پوری دنیا میں آئے روز تبدیلیاں وقوع پذیر ہو رہی ہیں ادب میں نئے نئے تجربات کیے جا رہے ہیں مقابلے کی فضا قائم ہے عالمی سطح پر اردو ادب کی شناخت برقرار رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے ادب کو جدید رجحانات اور دوسرے عالمی ادب کے ہم پلہ بنانے کے لیے خود کو رجعت پسندی قدامت پسندی سے آزاد کر کے ایک معیاری ادب تخلیق کریں جو ہر سطح پر اپنی شناخت قائم کرے یہی وقت کی ضرورت بھی ہے اور تقاضہ بھی۔  میرا ماننا ہے کہ دنیا ارتقائی عمل سے گزر رہی ہے،اس لئے زندگی کے ہر شعبہ میں تبدیلیا ں واقع ہو رہی ہیں اور رحجانات بدل رہے ہیں۔علم و آگہی میں اس قدر وسعت آئی ہے کہ وہ اَن گنت پرتوں میں منقسم ہو گئی ہے اور ہر پرت کا اپنا فلسفہ ہے۔اس لئے فلسفہ کی پرانی حیثیت پر اصرار نہیں کیا...

خاقان ساجد حیات و شخصیت

خاقان ساجد حیات و شخصیت  خاقان ساجد ۱۵فروری ۱۹۶۵ ؁ء کو راولپنڈی کے قریب واقع شہر واہ کینٹ میں پیدا ہوئے ۔ خاندانی نام مرزا محمد ساجد بیگ چغتائی جبکہ مختصر دستاویزی نام محمد ساجد ہے اور خاقان ساجد قلمی نام ہے جو انہوں نے ۱۹۷۲ء ؁ میں اختیار کیا اس نام کی نسبت یہ ہے کہ خاقان منگولوں اور چغتائی مغلوں میں بادشاہ کو کہا جاتا تھا چونکہ خاقان ساجد کا تعلق بھی چغتائی قبیلے سے ہے اس لیے انھوں نے بھی اپنا قلمی نام خاقان اسی سے نسبت سے اختیار کیا ۔خاقان ساجد کے علاوہ ’’ایس چغتائی" کے نام سے بھی ادبی تحریریں لکھیں جبکہ ترجمہ نگاری کرتے ہوئے مدیران رسائل کی سہولت کے مطابق مختلف اوقات میں متعدد قلمی نام بھی استعمال کیئے۔  خاقان ساجد کا آبائی علاقہ ضلع سرگودھا کی ایک تحصیل بھیرہ شریف سے ہے اور بھیرہ شریف دریائے جہلم کے کنارے واقع ایک مشہور تاریخی اور علمی شہر ہے یہ وہ شہر ہے جہاں پر مقدوینہ کے بادشاہ سکندر اعظم اور یہاں کے مقامی راجہ پورس کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی تھی۔ ازمنہ قدیم کے اس تاریخی شہر کی شہرت کی ایک اور وجہ یہاں پر قائم دینی درسگاہ" دار العلوم محمدیہ غوثیہ ‘‘ ہے جہاں پر...